کلام. محمد اویس رضا قادری (عبید رضا)
آقا تمھارے در پر آنا اچھا لگتا ہے آنکھ میں خاکِ طیبہ لگانا اچھا لگتا ہے گنبدِ خضرا کے سائے میں حالِ دل اپنا رو رو کر آقا کو سنانا اچھا لگتا ہے بیٹھ کے جنت کی کیاری میں روتی آنکھوں کو چھپ چھپ کر منبر پے اُٹھانا اچھا لگتا ہے بیٹھ کےعاشق کی محفل میں نعتیں پڑھ پڑھ کر یاد میں تیری رونا رلانا اچھا لگتا ہے