ہم کو بلانا یا رسول اللہ ہم کو بلانا یا رسول اللہ کبھی تو سبز گنبد کا اُجالا ہم بھی دیکھیں گے ہمیں بلائیں گے آقا ، مدینہ ہم بھی دیکھیں گے تڑپ اُٹھے گا یہ دل، یا دھڑکنا بھول جائیگا دلِ بسمل کا اس در پر ، تماشہ ہم بھی دیکھیں گے ادب سے ہاتھ باندھے ان کے روضہ پرکھڑے ہونگے سنہری جالیوں کا یوں نظارا ، ہم بھی دیکھیں گے برستی گُنبدے خضراء سـے ٹکراتی ہوئیں بوندیں وہاں پر شان سے بارش برسنا ہم بھی دیکھیں گے درِ دولت سے لوٹایا نہیں جاتا کوئی خالی وہاں خیرات کا بٹنا خدایا ہم بھی دیکھیں گے گزارے رات دن اپنے اسی اُمید پر ہم نے کسی دن کو جمالِ روزِ زیبا ہم بھی دیکھیں گے دمِ رُخصت قدم من بھر کے ہی محسوس کرتے ہیں کِسے ہے جا کے لوٹنے کا یارا ہم بھی دیکھیں گے !؟ پہنچ جائیں گے جس دن اجاگر ان کے قدموں میں کسے کہتے ہیں جنّت کا نظارہ ہم بھی دیکھیں گے
آقا تمھارے در پر آنا اچھا لگتا ہے آنکھ میں خاکِ طیبہ لگانا اچھا لگتا ہے گنبدِ خضرا کے سائے میں حالِ دل اپنا رو رو کر آقا کو سنانا اچھا لگتا ہے بیٹھ کے جنت کی کیاری میں روتی آنکھوں کو چھپ چھپ کر منبر پے اُٹھانا اچھا لگتا ہے بیٹھ کےعاشق کی محفل میں نعتیں پڑھ پڑھ کر یاد میں تیری رونا رلانا اچھا لگتا ہے
نسیما جانب بطحا گزر کن ز احوالم محمد را خبر کن اے بادِ نسیم جب ترا شہرِ بطحا سے گزر ہو، میرے احوال (حالات ) سرکار کی خدمت میں بیان کرنا ببر ایں جان مشتاقم بہ آں جا فدائے روضہ خیر البشر کن میری جان یہ اشتیاق رکھتی ہے (مشتاق ہے ) کہ جاکر روضہ ِ خیر البشر فدا ہوجائے توئی سلطان عالم یا محمد! ز روئے لطف سوئے من نظر کن یا محمد (صل اللہ علیہ وسلم ) آپ جہان کے بادشاہ ہیں ، میری جانب بھی اک لطف و کرم کی نظر ہو مشرف گرچہ شد جامی ز لطفت خدایا ایں کرم بار دگر کن جامی کو گرچہ یہ شرف حاصل ہے کہ اس پر لطف ہوا، اے خدا یہ کرم بارِ دگر(بار بار یادوبارہ ) بھی ہو
Comments
Post a Comment