Posts

کلام. نثار علی اُجاگر

 ہم کو بلانا یا رسول اللہ ہم کو بلانا یا رسول اللہ کبھی تو سبز گنبد کا اُجالا ہم بھی دیکھیں گے ہمیں بلائیں گے آقا ، مدینہ ہم بھی دیکھیں گے تڑپ اُٹھے گا یہ دل، یا دھڑکنا بھول جائیگا دلِ بسمل کا اس در پر ، تماشہ ہم بھی دیکھیں گے ادب سے ہاتھ باندھے ان کے روضہ پرکھڑے ہونگے سنہری جالیوں کا یوں نظارا ، ہم بھی دیکھیں گے برستی گُنبدے خضراء سـے ٹکراتی ہوئیں بوندیں وہاں پر شان سے بارش برسنا ہم بھی دیکھیں گے  درِ دولت سے لوٹایا نہیں جاتا کوئی خالی وہاں خیرات کا بٹنا خدایا ہم بھی دیکھیں گے گزارے رات دن اپنے اسی اُمید پر ہم نے کسی دن کو جمالِ روزِ زیبا ہم بھی دیکھیں گے دمِ رُخصت قدم من بھر کے ہی محسوس کرتے ہیں کِسے ہے جا کے لوٹنے کا یارا ہم بھی دیکھیں گے !؟ پہنچ جائیں گے جس دن اجاگر ان کے قدموں میں کسے کہتے ہیں جنّت کا نظارہ ہم بھی دیکھیں گے

کلام. محمد اویس رضا قادری (عبید رضا)

 آقا تمھارے در پر آنا اچھا لگتا ہے آنکھ میں خاکِ طیبہ لگانا اچھا لگتا ہے گنبدِ خضرا کے سائے میں حالِ دل اپنا رو رو کر آقا کو سنانا اچھا لگتا ہے بیٹھ کے جنت کی کیاری میں روتی آنکھوں کو چھپ چھپ کر منبر پے اُٹھانا اچھا لگتا ہے بیٹھ کےعاشق کی محفل میں نعتیں پڑھ پڑھ کر یاد میں تیری رونا رلانا اچھا لگتا ہے

کلام. مظفر وارثی

 وَرَفَعنا لَکَ ذِکرَک ​ تیری خوشبو، میری چادر تیرے تیور، میرا زیور تیرا شیوہ، میرا مسلک وَرَفَعنا لَکَ ذِکرَک میری منزل، تیری آہٹ میرا سدرہ، تیری چوکھٹ تیری گاگر، میرا ساگر تیرا صحرا ، میرا پنگھٹ میں ازل سے ترا پیاسا نہ ہو خالی میرا کاسہ تیرے واری ترا بالک وَرَفَعنا لَکَ ذِکرَک تیری مدحت، میری بولی تُو خزانہ، میں ہوں جھولی تیرا سایہ، میری کایا تیرا جھونکا، میری ڈولی تیرا رستہ، میرا ہادی تیری یادیں، میری وادی تیرے ذرّے، میرے دیپک وَرَفَعنا لَکَ ذِکرَک تیرے دم سے دلِ بینا کبھی فاراں، کبھی سینا نہ ہو کیوں پھر تیری خاطر میرا مرنا میرا جینا یہ زمیں بھی ہو فلک سی نظر آئے جو دھنک سی تیرے در سے میری جاں تک وَرَفَعنا لَکَ ذِکرَک میں ہوں قطرہ، تُو سمندر میری دنیا تیرے اندر سگِ داتا میرا ناتا نہ ولی ہوں، نہ قلندر تیرے سائے میں کھڑے ہیں میرے جیسے تو بڑے ہیں کوئی تجھ سا نہیں بے شک وَرَفَعنا لَکَ ذِکرَک میں ادھورا، تو مکمل میں شکستہ، تو مسلسل میں سخنور، تو پیمبر میرا مکتب، ترا ایک پل تیری جنبش، میرا خامہ تیرا نقطہ، میرا نامہ کیا تُو نے مجھے زیرک وَرَفَعنا لَکَ ذِکرَک میری سوچیں ہیں سوالی میرا ل...

کلام. حضرت سلطان باہو رحمتہ اللہ علیہ

 الف اللّه چنبے دی بوٹی مرشد من وچ لائی ہو​ نفی اثبات دا پانی ملیا ہر رگے هر جائی هو اندر بوٹی مشک مچایا جان پهلن تے آئی هو جیوے مرشد کامل باہو جنہے ایه بوٹی لائی هو ایہـ تن میرا چشمه هووئے میں مرشد ویکھ نه رجاں هو لوں لوں دے مڈھ لکھ لکھ چشمه اک کهولاں اک کجاں هو اتناں ڈٹھیاں صبر نه آوے ہور کدے ول بجهاں هو مرشد اے دیدار باهو مینوں لکھ کروڑاں حجاں هو سن فریاد پیراں دیا پیرا میری عرض سنیں کن دھر کے ہُو بیڑا اڑیا میرا وچ کپرا ندے جتھے مچھ نہ بہندے ڈر کے ہُو شاہ جیلانی محبوب سبحانی میری خبر لیو جھٹ کر کے ہُو پیر جنہاندے میراں باہو، اوہ کدھی لگدے ترکے ہُو بغداد شہر دی کی اے نشانی اچیاں لمیاں چیراں هو تن من میرا پرزے پرزے جیویں درزی دیاں لیراں هو اینہاں لیراں دی میں کفنی پا کے رلساں سنگ فقیراں هو بغداد شہر دے ٹکرے منگساں کرساں میراں میراں هو تسبیح پھری تے دل نہیں پھریا ، کیہ لینا تسبیح پھڑ کے ہُو علم پڑھیا تے ادب نہ سکھیا،کیہ لینا علم نوں پڑھ کے ہُو چلے کٹے تے کجھ نہ کھٹیا، کیہ لینا چلیاں وڑ کے ہُو جاگ بناں ددھ جمدے ناہیں باہو، بھانویں لال ہوون کڑھ کڑھ کے ہُو

نوٹ.

 آپ اپنی پسندیدہ نعت کا اظہار کمنٹ میں کریں  میں ضرور آپ کی خواہش کو پورا کرنے کی کوشش کروںگا          انشاءاللہ الکریم.. 

کلام. بیدم شاہ وارثی

 بے خُود کِیے دیتے ہیں اَندازِ حِجَابَانَہ آ دِل میں تُجھے رکھ لُوں اے جلوہ جَانَانَہ کِیوں آنکھ مِلائی تِھی کیوں آگ لگائی تِھی اب رُخ کو چُھپا بیٹھے کر کے مُجھے دِیوانہ اِتنا تو کرم کرنا اے چِشمِ کریمانہ جب جان لبوں پر ہو تُم سامنے آ جانا دُنیا میں مُجھے اپنا جو تُم نے بنایا ہے محشر میں بِھِی کہہ دینا یہ ہے مرا دیوانہ جاناں تُجھے مِلنے کی تدبِیر یہ سوچِی ہے ہم دِل میں بنا لیں گے چھوٹا سا صنم خانہ میں ہوش حواس اپنے اِس بات پہ کھو بیٹھا تُو نے جو کہا ہنس کے یہ ہے میرا دیوانہ پینے کو تو پِی لُوں گا پر عَرض ذرّا سی ہے اجمیر کا ساقِی ہو بغداد کا میخانہ کیا لُطف ہو محشر میں شِکوے میں کیے جاوں وہ ہنس کے یہ فرمائیں دیوانہ ہے دیوانہ جِی چاہتا ہے تحفے میں بھِیجُوں اُنہیں آنکھیں درشن کا تو درشن ہو نذرانے کا نذرانَہ بیدمؔ میری قِسمت میں سجدے ہیں اُسِی دّر کے چُھوٹا ہے نہ چُھوٹے گا سنگِ درِّ جَانَانَہ

قومی ترانہ. حفیظ جالندھری

 پاک سر زمین شاد باد ۔۔۔ کشور حسین شاد باد تونشان عزم عالی شان ۔۔۔ ارض پاکستان مرکز یقین شاد باد۔ پاک سر زمین کا نظام ۔۔۔ قوت اخوت عوام قوم ملک سلطنت ۔۔۔ پائندہ تابندہ باد شاد باد منزل مراد۔ پرچم ستارہ و ہلال ۔۔۔ رہبر ترقی و کمال ترجمان ماضی شان حال ۔۔۔ جان استقبال سایہء خدائے ذو الجلال۔