Posts

Showing posts from November, 2024

کلام. نثار علی اُجاگر

 ہم کو بلانا یا رسول اللہ ہم کو بلانا یا رسول اللہ کبھی تو سبز گنبد کا اُجالا ہم بھی دیکھیں گے ہمیں بلائیں گے آقا ، مدینہ ہم بھی دیکھیں گے تڑپ اُٹھے گا یہ دل، یا دھڑکنا بھول جائیگا دلِ بسمل کا اس در پر ، تماشہ ہم بھی دیکھیں گے ادب سے ہاتھ باندھے ان کے روضہ پرکھڑے ہونگے سنہری جالیوں کا یوں نظارا ، ہم بھی دیکھیں گے برستی گُنبدے خضراء سـے ٹکراتی ہوئیں بوندیں وہاں پر شان سے بارش برسنا ہم بھی دیکھیں گے  درِ دولت سے لوٹایا نہیں جاتا کوئی خالی وہاں خیرات کا بٹنا خدایا ہم بھی دیکھیں گے گزارے رات دن اپنے اسی اُمید پر ہم نے کسی دن کو جمالِ روزِ زیبا ہم بھی دیکھیں گے دمِ رُخصت قدم من بھر کے ہی محسوس کرتے ہیں کِسے ہے جا کے لوٹنے کا یارا ہم بھی دیکھیں گے !؟ پہنچ جائیں گے جس دن اجاگر ان کے قدموں میں کسے کہتے ہیں جنّت کا نظارہ ہم بھی دیکھیں گے